ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / چائلڈ پورنوگرافی کا مشاہدہ یا ڈاؤن لوڈ کرنا ایک سنگین جرم ہے: سپریم کورٹ

چائلڈ پورنوگرافی کا مشاہدہ یا ڈاؤن لوڈ کرنا ایک سنگین جرم ہے: سپریم کورٹ

Tue, 24 Sep 2024 12:16:53    S.O. News Service

نئی دہلی ، 24/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی سے متعلق ایک اہم فیصلہ سنایا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ چائلڈ پورنوگرافی کا مشاہدہ اور ڈاؤن لوڈ کرنا ایک سنگین جرم ہے۔ یہ فیصلہ مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے دیا گیا، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ صرف چائلڈ پورنوگرافی کو دیکھنا اور ڈاؤن لوڈ کرنا پی او سی ایس او ایکٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت جرم نہیں ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا، اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا ہے، جس میں واضح کیا گیا کہ اس قسم کا مواد قانونی طور پر رکھنا بھی جرم تصور کیا جائے گا۔

سماعت کے دوران جسٹس جے بی پاردی والا نے کہا کہ ہم نے مرکز سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ وہ چائلڈ پورنوگرافی کو بچوں کے جنسی استحصال کے مواد سے بدلنے کے لیے آرڈیننس جاری کرے۔ اس کے ساتھ ہائی کورٹ سے چائلڈ پورنوگرافی کا لفظ استعمال نہ کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ این جی او جسٹ رائٹ فار چلڈرن الائنس کی عرضی پر سماعت کے بعد دیا ہے۔ اس این جی او نے مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔

مدراس ہائی کورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی کو ڈاؤن لوڈ اور دیکھنے کو جرم نہیں سمجھا۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہPOCSO ایکٹ میں تبدیلیاں کرے اور چائلڈ پورنوگرافی کے لفظ کو بچوں کے جنسی استحصال اور استحصالی مواد سے بدل دے۔لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کو سنگین غلطی قرار دیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ مدراس ہائی کورٹ نے 28 سالہ شخص کے خلاف اپنے موبائل فون پر بچوں سے متعلق فحش مواد ڈاؤن لوڈ کرنے پر فوجداری کارروائی کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ سپریم کورٹ نے کسی بھی قسم کی چائلڈ پورنوگرافی ڈاؤن لوڈ کرنا جرم سمجھا ہے۔


Share: